سورة الحجر - آیت 85

وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ ۖ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کو پیدا نہیں کیا مگر حق کے ساتھ اور یقیناً قیامت ضرور آنے والی ہے۔ پس درگزر کر، خوبصورت طریقے سے درگزر کرنا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلیاں :۔ کائنات کی ہر چیز ٹھوس حقائق پر پیدا کی گئی ہے اور انہی حقائق میں سے یہ دلیل بھی ملتی ہے کہ یہ کائنات بے مقصد پیدا نہیں کی گئی اور اللہ تعالیٰ کی حکمت کاتقاضا ہے کہ نیکو کار کو اس کی نیکی اور بدکار کو اس کی برائی کابدلہ دیناہے، چنانچہ ارشاد ہے: ﴿وَ لِلّٰهِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ لِيَجْزِيَ الَّذِيْنَ اَسَآءُوْا بِمَا عَمِلُوْا وَ يَجْزِيَ الَّذِيْنَ اَحْسَنُوْا بِالْحُسْنٰى ﴾ (النجم: ۳۱) ’’اللہ ہی کے لیے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے تاکہ وہ بروں کو اُن کی برائیوں اور نیکوں کو ان کی نیکی کا بدلہ دے ۔ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار پیداکیاہے اور تم ہماری طرف لوٹ کر نہیں آؤگے۔ اللہ تعالیٰ مالک الملک ہے اس کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں ۔ عرش کریم کا مالک وہی ہے ۔ پھر اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو حکم دیتاہے کہ مشرکوں سے چشم پوشی کیجیے ان کی ایذا، جھٹلانا، بُرا کہنا بر داشت کرلیجیے ۔ اللہ سب کچھ دیکھ رہاہے ۔ وہ مناسب وقت پر خود ہی ان سے نمٹ لے گا۔