وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ
اور جانّ (یعنی جنوں) کو اس سے پہلے لوکی آگ سے پیدا کیا۔
جنوں کی پیدائش آگ سے ہوئی ۔ جنوں کو ایسی آگ سے پیداکیا گیا جن میں ہو ا ملی ہوئی تھی ۔ سموم کہتے ہیں آگ کی گرمی کو یعنی اتنی گرم ہوا جو آگ جیسی گرم ہو اور ہر چیز کو جھلس کر رکھ دے۔ جن سے معلوم ہواکہ جنوں کی پیدائش میں غالب عنصر آگ تھا۔ ابلیس اصل میں جنوں کی جنس سے تعلق رکھتاتھا مگر اپنی ہمہ وقت عبادت گزاری کی وجہ سے فرشتوں کی صفوں میں شامل ہوگیاتھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جن شعلے والی آگ سے بنائے گئے ہیں یعنی آگ سے بہت بہتر۔ عمرو کہتے ہیں سورج کی آگ سے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ فرشتے نور سے پیداکئے گئے اور جن شعلے والی آگ سے اور آدم علیہ السلام اس سے جو تمہارے سامنے بیان کردیاگیا۔ (مسلم : ۲۹۹۶) اس آیت میں حضرت آدم علیہ السلام کی فضیلت، شرافت اور ان کے عنصر کی پاکیزگی اور طہارت کا بیان ہے۔