ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ نَزَّلَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِي الْكِتَابِ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ
یہ اس لیے کہ بے شک اللہ نے یہ کتاب حق کے ساتھ اتاری ہے اور جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا ہے یقیناً وہ بہت دور کی مخالفت میں (پڑے) ہیں۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بہت بڑی حقیقت سے مطلع فرمایا ہے، وہ یہ کہ جو لوگ اختلاف کرتے اور مختلف فرقوں میں بٹ جاتے ہیں تو اس کی وجہ یہ نہیں کہ حق ان پر مشتبہ ہوجاتا ہے بلکہ اس کی اصل وجہ ان کی باہمی ضد ہے جس کی وجہ سے وہ گمراہی میں دور تک چلے جاتے ہیں۔یہ کتاب زندگی کے فیصلے کرنے والی ہے ، اللہ كی کتاب کو ماننا چاہیے پہچاننا چاہیے جیسے حق کا ساتھ دینا اور زندگی کے نظام کو کتاب کے مطابق بنانا چاہیے اللہ كی کتاب میں اختلاف کرنا درست نہیں۔ نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم كا ارشاد ہے: ’’کتاب میں شبہ کرکے جھگڑنا کفر ہے۔‘‘(ابوداؤد: ۴۶۰۳) ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّاۤ اَنْزَلْنَاۤ اِلَيْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَاۤ اَرٰىكَ اللّٰهُ وَ لَا تَكُنْ لِّلْخَآىِٕنِيْنَ خَصِيْمًاۙ۱۰۵﴾ (النساء: ۱۰۵) ’’اے نبی! ہم نے یہ کتاب حق کے ساتھ نازل کی ہے۔ تاکہ آپ لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کریں، جو کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتلادیا ہے۔ اور آپ ان خائنوں کی بات کی طرف داری نہ کیجئے۔ ‘‘