سورة الحجر - آیت 23

وَإِنَّا لَنَحْنُ نُحْيِي وَنُمِيتُ وَنَحْنُ الْوَارِثُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور بے شک ہم، یقیناً ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی وارث ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ہر چیز کا مالک، وارث اللہ ہے۔ پیدائش اور موت دونوں ایسی چیزیں ہیں جن پر انسان کا ذرہ بھر بھی اختیارنہیں،نہ اپنی مرضی سے پیداہوتاہے، نہ مرتاہے۔ پھر اس کے ہاں جواولاد ہوتی ہے وہ بھی اس کی مرضی سے نہیں ہوتی پھر اس کی اولاد کی زندگی اور موت بھی اللہ ہی کے قبضہ قدرت میں ہوتی ہے۔ پھر انسان جو کچھ زندگی میں کماتاہے اس کابھی عارضی طور پر ہی مالک ہوتاہے، پھر اس کی موت کے بعد اس کی کمائی وارثوں کے پاس چلی جاتی ہے اور یہ انتقال زر و جائیداد بھی اضطراری ہوتاہے ۔ وارثوں کاقبضہ بھی عارضی ہوتاہے اور بالآخر یہ سب کچھ اللہ کے خزانے میں جمع ہوجاتاہے جو حقیقتاً اصلی مالک ہے۔