إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ الْكِتَابِ وَيَشْتَرُونَ بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۙ أُولَٰئِكَ مَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ إِلَّا النَّارَ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
بے شک جو لوگ چھپاتے ہیں جو اللہ نے کتاب میں سے اتارا ہے اور اس کے بدلے تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں، یہ لوگ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ نہیں کھا رہے اور نہ اللہ ان سے قیامت کے دن بات کرے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
اس آیت میں آیت ۱۵۹کا مضمون دہرایا گیا ہے۔جس میں یہ مذكور ہے کہ یہودیوں نے رجم کی آیات کو چھپایا اور غلط فتوے دے کر لوگوں سے دنیاوی مفاد اور مال و دولت حاصل کرتے تھے۔ آیات کی تاویل یا فقہا مختلف اقوال کو بنیاد بناکر غلط فتوے دیتے ہیں اور جتنا زیادہ غلط قسم کا فتویٰ ہو اتنے ہی زیادہ دام وصول کرتے ہیں تو یہ سب مال بلاشبہ حرام ہے اور یہ دوزخ کی ظاہری آگ کے علاوہ ان کے اندر بھی آگ لگا دے گا۔ انتہائی خفگی اور ناراضگی ہے كہ رب تعالیٰ روزِ قیامت نہ ان کی طرف دیکھے گا نہ انھیں پاک کرے گا یہ اس وجہ سے کہ جن کاموں سے انھیں روکا وہ نہیں رُکے اور ایسے سب کام کبیرہ گناہ ہوتے ہیں۔ لوگ دنیاوی مفاد کے لیے محفلیں منعقد کرواتے ہیں۔ نذرانے اور نیازیں قبول کرتے ہیں شرک کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص چاندی كے برتنوں میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم كی آگ بھرتا ہے۔‘‘ (بخاری: ۵۶۳۴)