وَمَثَلُ كَلِمَةٍ خَبِيثَةٍ كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِن فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِن قَرَارٍ
اور گندی بات کی مثال ایک گندے پودے کی طرح ہے، جو زمین کے اوپر سے اکھاڑ لیا گیا، اس کے لیے کچھ بھی قرار نہیں۔
کلمہ طیبہ کے مقابلہ میں کلمہ خبیثہ ( گندی بات ) یعنی شرک و کفر کی مثال ایسے پودے سے دی گئی ہے جس کی جڑ زمین کے اندر گہرائی تک نہیں جاتی بلکہ اوپر ہی زمین کے قریب ہی رہتی ہے۔ کہ ہوا کا ایک جھونکا آئے اور اسے اکھاڑکر پرے پھینک دے یہ مثال ہر باطل بات اور باطل نظام پر صادق آتی ہے۔ ہمارے ہاں مثل مشہور ہے کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ حدیث میں شجر ہے کہ خبیثہ سے حفظل مراد اندر رائن کاپودہ ہے (شاید جسے ہماری پنجابی زبان میں کوڑ تمہ کہا جاتا ہے) جس کاپھل سخت کڑوا ہوتاہے ۔ اسی طرح کفربے جڑاور بے شاخ ہوتاہے۔ کافر کے اعمال بالکل بے حیثیت ہیں نہ وہ آسمان پر چڑھتے ہیں نہ اللہ کی بارگاہ میں وہ قبولیت کا درجہ پاتے ہیں۔