سورة ابراھیم - آیت 7

وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب تمھارے رب نے صاف اعلان کردیا کہ بے شک اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور ہی تمھیں زیادہ دوں گا اور بے شک اگر تم ناشکری کرو گے تو بلاشبہ میرا عذاب یقیناً بہت سخت ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شکر اور اس کافائدہ: شکر یا احسان شناسی میں اللہ نے یہ تاثیر رکھ دی ہے کہ وہ بھلائی کو بحال رکھتی ہے بلکہ مزید بھلائیوں کو بھی اپنی طرف جذب کرتی ہے اور ناشکری اور احسان فراموشی کا نتیجہ یہ ہوتاہے کہ ایسے احسان ناشناس میں سے پہلی نعمت بھی چھن جاتی ہے۔ اللہ کا حتمی وعدہ ہے اور اس کااعلان بھی ہے کہ شکر گزاروں کی نعمتیں اور بڑھ جائیں گی اور ناشکروں کی نعمتوں کے منکروں اور ان کے چھپانے والوں کی نعمتیں چھن جائیں گی اور انھیں سخت سزا ہوگی۔ ارشاد ہے کہ: ’’بندہ جب گناہ کرتاہے اللہ کی روزی سے محروم ہو جاتاہے۔‘‘ (ابن ماجہ: ۴۰۲۲) مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک سائل گزرا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک کھجور دی وہ بڑا بگڑا اور کھجور نہ لی۔ پھر دوسرا سائل گزرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے بھی وہی کھجور دی ۔ اس نے یہ کھجور بخوشی لے لی اور کہنے لگا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کاعطیہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بیس درہم دینے کا حکم فرمایا۔ اس کا مطلب یہ ہواکہ کفران نعمت یعنی ناشکری اللہ کو سخت ناپسند ہے۔ جس پر اس نے سخت عذاب کی وعید فرمائی ۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا: ’’عورتوں کی اکثریت اپنے خاوندوں کی ناشکری کرنے کی وجہ سے جہنم میں جائے گی۔‘‘ (بخاری: ۲۹)