أَفَمَن يَعْلَمُ أَنَّمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ أَعْمَىٰ ۚ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ
پھر کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ بے شک جو کچھ تیرے رب کی جانب سے تیری طرف اتارا گیا وہی حق ہے، اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے؟ نصیحت تو عقلوں والے ہی قبول کرتے ہیں۔
ایک موازنہ: ایک شخص اللہ کی نازل کردہ ہدایت کو سچ سمجھ کر اپنی پوری زندگی اس کے مطابق ڈھال لیتا ہے حرام و حلال کی تمیز کرتا ہے۔ ظلم و زیادتی سے بچتا اور اللہ سے ڈرتا ہے۔ اور دوسرا شخص محض اپنے مفادات کے پیچھے پڑا رہا ہے اور اس غرض کے لیے وہ ہر طرح کے جائزو ناجائز حربے اختیار کرتا، لوگوں کے حقوق غضب کرتا اور ہر ظلم و زیادتی کرتا رہتا ہے۔ کیا یہ دونوں ایک جیسے ہو سکتے ہیں جیسے اللہ کا فرمان ہے کہ دوزخی اور جہنمی برابر نہیں، جنتی خوش نصیب ہیں۔ یہی فرمان یہاں ہے کہ یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔ مگر یہ بات تو وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو عقل و فکر سے کام لیتے ہیں اور خود اللہ کی بتائی ہوئی راہ پر گامزن ہیں۔