وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ ۗ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ
اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو غیر اللہ میں سے کچھ شریک بنا لیتے ہیں، وہ ان سے اللہ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں، اور وہ لوگ جو ایمان لائے، اللہ سے محبت میں کہیں زیادہ ہیں اور کاش! وہ لوگ جنھوں نے ظلم کیا اس وقت کو دیکھ لیں جب وہ عذاب کو دیکھیں گے (تو جان لیں) کہ بے شک قوت سب کی سب اللہ کے لیے ہے اور یہ کہ بے شک اللہ بہت سخت عذاب والا ہے۔
اس آیت میں بتایا جارہا ہے کہ واضح دلائل ہونے کے باوجود ایسے لوگ ہیں جو اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اس کا شریک بنا لیتے ہیں۔ اور ان سے اسی طرح محبت کرتے ہیں جیسے اللہ سے کرنی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت ہی ایسا نہ تھا بلکہ آج بھی شرک کے ایسے مظاہرے عام ہیں بلکہ اسلام کے نام لیواؤں کے اندر بھی یہ بیماری گھر کر گئی ہے انھوں نے نہ صرف پیروں ، فقیروں اور سجادہ نشینوں کو اپنا حاجت روا بنا رکھا ہے، بلکہ ان سے ان کی محبت اللہ سے بھی زیادہ ہے۔ انسان فطری طور پر سہارا ڈھونڈتا ہے : جو اس کی کمیوں کو پورا کر سکے۔ اس کے معاملات کو سلجھا سکے اپنے ہاتھوں سے بت بناکر سمجھتاہے کہ ان میں قدرت ہے ابتدا سے یہ سلسلہ چلا آرہا ہے۔ جو خود مخلوق ہے وہ کیسے کسی کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ انسان نے ہمیشہ دھوکا کھایا ہے وہ زندہ مخلوق سے اُمید لگا لیتا ہے کہ یہ اللہ کے قریب ہیں اس لیے میری دعائیں اللہ تک پہنچائیں گے اسی دھوکے میں انسان رب سے دور ہوجاتا ہے؎ بتو ں سے تجھ کو امیدیں اور رب سے نا اُمیدی مجھ کو بتا تو سہی کہ کافری کیا ہے ایمان والے اللہ سے شدید محبت کرتے ہیں: وہ کسی سے اُمیدیں نہیں رکھتے کسی کو بڑا نہیں سمجھتے۔ دنیا کی محبت اللہ کے آگے ہیچ ہے۔ مشرکین بھی جب کسی سخت مشکل میں پھنس جاتے ہیں تو انھیں اپنے معبود بھول جاتے ہیں اور پھر وہ بھی اللہ ہی کو پکارتے ہیں۔ اللہ کی محبت کس طرح ملتی ہے: (۱)کثرت سے نوافل پڑھنے سے (۲) رب کی خاطر سب کچھ لٹا دینے سے۔ اپنی پسند پر رب کی پسند کو ترجیح دے، اللہ کے کلام سے محبت ہو۔ دنیا کو صرف اتنا لینا کہ گزارہ ہوجائے اور آخرت کے لیے زاد راہ بن جائے جو چیزیں چھن جائیں۔ ان پر افسوس نہ کرے تو بہ و استغفار کرے جسم تھک جائے دل نہ تھکے۔ اللہ کے بندوں سے محبت اور اس کے دشمنوں سے دشمنی۔ جو ایمان لاتے ہیں: وہ اللہ کی محبت میں شدید ہوتے ہیں ان کے لیے اللہ نے اجر عظیم کا وعدہ کر رکھا ہے۔ اللہ سے دعائیں مانگنی چاہئیں۔ اللہ لمحہ لمحہ محبت میں اضافہ کرتا ہے جتنا اللہ کی نشانیوں پر غوروفکر کریں گے محبت میں اضافہ ہوگا۔ حضرت انس سے روایت ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین خصلتیں جس میں پیدا ہوئیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پالیا۔ (۱) اللہ اور اسکا رسول ہر چیز سے زیادہ محبوب ہوجائے۔ (۲) صرف اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھے۔ (۳) کفر میں لوٹنے کو ایسا سمجھے کہ آگ میں جارہا ہے۔(بخاری: ۶۹۴۱)