سَوَاءٌ مِّنكُم مَّنْ أَسَرَّ الْقَوْلَ وَمَن جَهَرَ بِهِ وَمَنْ هُوَ مُسْتَخْفٍ بِاللَّيْلِ وَسَارِبٌ بِالنَّهَارِ
برابر ہے تم میں سے جو بات چھپا کر کرے اور جو اسے بلند آواز سے کرے اور وہ جو رات کو بالکل چھپا ہوا ہے اور (جو) دن کو ظاہر پھرنے والا ہے۔
سب پہ محیط علم: اللہ کا علم تمام مخلوق کو گھیرے ہوئے ہے: وہ پست و بلند ہر آواز کو سنتا ہے۔ کھلا چھپا وہ سب جانتا ہے۔ تم چھپاؤ یا کھولو اس سے مخفی نہیں: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں وہ اللہ پاک ہے جس نے تمام آوازوں کو گھیرا ہوا ہے۔ قسم اللہ کی اپنے خاوند کی شکایت لے کر آنے والی عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح کانا پھوسی کی کہ میں پاس ہی گھر میں بیٹھی ہوئی تھی لیکن میں بھی پوری طرح نہ سن سکی لیکن اللہ تعالیٰ نے آیتیں (قَدْسَمِعَ اللّٰہُ) اتاریں۔ (نسائی: ۳۴۹۰، بخاری: ۷۳۸۶) یعنی اس عورت کی یہ تمام سرگوشی اللہ تعالیٰ سن رہا تھا۔ وہ سمیع و بصیر ہے۔ جو اپنے گھر کے تہ خانے میں راتوں کے اندھیرے میں چھپا ہوا ہو وہ، اور جو دن کے وقت کھلم کھلا آباد راستوں میں چلا جا رہا ہو وہ علم الٰہی میں برابر ہیں۔ جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿اَلَا حِيْنَ يَسْتَغْشُوْنَ ثِيَابَهُمْ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّوْنَ وَ مَا يُعْلِنُوْنَ اِنَّهٗ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ﴾ (ہود: ۵) ’’وہ لوگ جس وقت اپنے کپڑے لپیٹتے ہیں وہ اس وقت بھی سب جانتا ہے۔ جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جوکچھ و ہ ظاہر کرتے ہیں۔ بالیقین وہ دلوں کے اندر کی باتیں جانتا ہے۔‘‘