وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرٌ ۖ وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ
اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، کہتے ہیں اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی ؟ تو تو صرف ایک ڈرانے والا ہے اور ہر قوم کے لیے ایک راستہ بتانے والا ہے۔
اعتراض برائے اعتراض: کافر لوگ ازروئے اعتراض کہا کرتے تھے کہ جس طرح اگلے پیغمبر معجزے لے کر آئے یہ پیغمبر کیوں نہیں لائے۔ یعنی کافر اپنے حسب منشا معجزات کے طالب ہوتے رہے ہیں جسے کفار مکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے کہ کوہ صفا کو سونے کا بنا دیا جائے۔ یا پہاڑوں کی جگہ نہریں اور چشمے جاری ہو جائیں وغیرہ وغیرہ۔ جب ان کی خواہش کے مطابق کوئی معجزہ صادر کرکے نہ دکھایا جاتا تو کہتے کہ اس پر کوئی (نشان) معجزہ نازل کیوں نہیں کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے پیغمبر! تیرا کام صرف ڈرانا اور تبلیغ کرنا ہے۔ وہ تو کرتا رہ، کوئی مانے نہ مانے اس سے تجھے کوئی غرض نہیں اس لیے کہ ہدایت دینا یہ ہمارا کام ہے، تیرا کام راستہ دکھانا ہے۔ اس راستے پر چلا دینا یہ تیرا نہیں ہمارا کام ہے۔ اور ہر قوم میں ہم نے جو رہنما بھیجا اس کا اتنا ہی کام ہوتا تھا۔