وَإِن تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَإِذَا كُنَّا تُرَابًا أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور اگر تو تعجب کرے تو ان کا یہ کہنا بہت عجیب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو کیا واقعی ہم یقیناً ایک نئی پیدائش میں ہوں گے۔ یہی لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رب کا انکار کیا اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
عقل کے اندھے ضدی لوگ: اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جھٹلانے کا کوئی تعجب نہ کریں یہ ہیں ہی ایسے لوگ اللہ کی ایسی ایسی نشانیاں دیکھ کر بھی ایمان نہیں لاتے کہ ان سب کا خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے پھر بھی قیامت کے منکر ہوتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ جب ہم مرکر زمین میں مل جائیں گے تو پھر کیا دوبارہ اُٹھائے جائیں گے وہ یہ نہیں سوچتے کہ ایک بیج زمین میں مل کر مٹی بن جاتا ہے۔ مگر جب موسم آتا ہے تو وہی بیج اُگ کر تناور درخت بن جاتا ہے۔ پھر آخر تم کیوں دوبارہ پیدا نہیں کیے جا سکتے۔ ہر چیز اللہ کی قدرت میں ہے۔ دراصل یہ کفار ہیں ہی ایسے، ان کی گردنوں میں قیامت کے دن طوق ہوں گے اور ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔