سورة یوسف - آیت 70

فَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَايَةَ فِي رَحْلِ أَخِيهِ ثُمَّ أَذَّنَ مُؤَذِّنٌ أَيَّتُهَا الْعِيرُ إِنَّكُمْ لَسَارِقُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر جب اس نے انھیں ان کے سامان کے ساتھ تیار کردیا تو پینے کا برتن اپنے بھائی کے کجاوے میں رکھ دیا، پھر ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا اے قافلے والو! بلاشبہ تم یقیناً چور ہو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شاہ مصر کے پیالہ کی چوری: سیدنا یوسف علیہ السلام نے اپنے بھائی بنیامین کو اپنے ہاں روک لینے کی یہ تدبیر سوچی کہ اس کے سامان میں اپنا مرصَّع پیالہ رکھ دیااور اس کی خبر اپنے بھائی کو بھی دے دی تاکہ وہ کسی موقعہ پر گھبراہٹ کا شکار نہ ہوجائے۔ جب یہ لوگ سامان لے کر شہر مصر سے روانہ ہو کر ذرا آگے نکل آئے تو چند آدمی ان کے پیچھے تیزی سے آ رہے تھے ان میں سے ایک نے پکارا اور کہا کہ ’’ذرا ٹھہرو تم تو چور معلوم ہوتے ہو۔‘‘ برادران یوسف علیہ السلام نے پوچھا کہ کہ تمھارا کیا سامان چوری ہوا ہے۔ ان میں سے ایک شخص بوالا کہ بادشاہ کا پانی پینے کا مرصع پیالہ گم ہو گیا ہے۔ اس کی ہر جگہ تلاش کی نہیں ملا۔ ہم اسی تلاش میں نکلے ہیں جو شخص یہ پیالہ تلاش کرکے بادشاہ کے پیش کرے گا۔ اُسے ایک بار شتر غلہ انعام دیا جائے گا اور میں اس کا ضامن ہوں۔