وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ ۚ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاءُ ۖ وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
اور اسی طرح ہم نے اس سرزمین میں یوسف کو اقتدار عطا فرمایا، اس میں سے جہاں چاہتا جگہ پکڑتا تھا۔ ہم اپنی رحمت جس کو چاہتے ہیں پہنچا دیتے ہیں اور ہم نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔
یعنی ہم نے یوسف علیہ السلام کو زمین میں ایسی قدرت وطاقت عطا کی کہ بادشاہ وہی کچھ کرتا جس کا حکم یوسف علیہ السلام کرتے اور زمین مصر میں اس طرح تعریف کرتے جس طرح انسان اپنے گھر میں کرتا ہے۔ اور جہاں چاہتے وہ رہتے، پورا مصر ان کے زیر نگیں تھا۔ اللہ تعالیٰ اپنے مومن اور متقی بندوں کو دنیا میں بھی یقینا اپنی رحمت سے نوازتا اور اچھا بدلہ دیتا ہے، جیسا کہ یوسف علیہ السلام کو دیا۔ تاہم ایسے لوگوں کو جو آخرت میں اجر ملے گا وہ اس دنیوی اجر سے بدرجہا بہتر ہوگا۔