سورة یوسف - آیت 41

يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا ۖ وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِن رَّأْسِهِ ۚ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے قید خانے کے دو ساتھیو! تم میں سے جو ایک ہے سو وہ اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور جو دوسرا ہے سو اسے سولی دی جائے گی، پس پرندے اس کے سر میں سے کھائیں گے۔ اس کام کا فیصلہ کردیا گیا جس کے بارے میں تم پوچھ رہے ہو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

توحید کا وعظ کرنے کے بعد اب اللہ کے برگزیدہ پیغمبر ان کے خواب کی تعبیر بتلا رہے ہیں لیکن یہ نہیں فرماتے کہ تیرے خواب کی یہ تعبیر ہے اور تیرے کی یہ تاکہ ایک رنجیدہ نہ ہو جائے او رموت سے پہلے اس پر موت کا بوجھ نہ پڑ جائے۔ بلکہ مبہم تعبیر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ تم دو میں سے ایک تو اپنے بادشاہ کا ساقی بنایا جائے گا۔ اور دوسرا جس نے اپنے سر پر روٹیاں دیکھی ہیں اس کی تعبیر یہ دی کہ اُسے سولی دی جائے گی اور پرندے اس کا مغز کھائیں پھر ساتھ ہی فرمایا کہ اب یہ ہو کر رہے گا۔ اس لیے کہ جب تک خواب کی تعبیر بیان نہ کی جائے وہ معلق رہتا ہے اور جب تعبیر بیان کر دی جائے تو وہ ظاہر ہو جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خواب جب کہ اس کی تعبیر نہ کی جائے پرندے کے پاؤں پر ہے۔ جب اس کی تعبیر کر دی جائے تو یہ واقع ہو جاتا ہے۔(مسند احمد: ۴/۱۰، ح: ۱۶۱۸۲)