سورة یوسف - آیت 33

قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ ۖ وَإِلَّا تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُن مِّنَ الْجَاهِلِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اس نے کہا اے میرے رب! مجھے قید خانہ اس سے زیادہ محبوب ہے جس کی طرف یہ سب مجھے دعوت دے رہی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کے فریب کو نہ ہٹائے گا تو میں ان کی طرف مائل ہوجاؤں گا اور جاہلوں سے ہوجاؤں گا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سیدنا یوسف علیہ السلام کی دعا: حضرت یوسف علیہ السلام نے یہ صورت حال دیکھ کر اللہ سے پناہ طلب کی اور دعا کی کہ یا اللہ مجھے جیل خانہ جانا پسند ہے۔ مگر تو مجھے ان کے بد ارادوں سے محفوظ رکھ، ایسا نہ ہو کہ میں کسی برائی میں پھنس جاؤں، ورنہ مجھ میں اتنی قوت نہیں۔ مجھے اپنے کسی نفع و نقصان کا کوئی اختیار نہیں تیری مدد اور تیرے رحم و کرم کے بغیر میں کسی گناہ سے رک سکوں اور نہ کر سکوں۔ اے باری تعالیٰ میں تجھ سے مدد طلب کرتا ہوں تجھ پر بھروسہ رکھتا ہوں تو مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کر دے کہ میں ان عورتوں کی طرف جھک جاؤں او رجاہلوں میں سے ہو جاؤں۔ ’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ساتھ آدمیوں کو عرش کا سایہ عطا فرمائے گا۔ ان میں سے ایک وہ شخص ہو گا جسے ایک ایسی عورت دعوت گناہ دے جو حسن و جمال میں بھی آراستہ ہو۔ اور جاہ و منصب کی بھی حامل ہے۔ لیکن وہ اسے کے جواب میں یہ کہہ دے کہ میں تو ’’اللہ سے ڈرتا ہوں۔‘‘(صحیح بخاری: ۶۶۰)