سورة یوسف - آیت 27

وَإِن كَانَ قَمِيصُهُ قُدَّ مِن دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَهُوَ مِنَ الصَّادِقِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اگر اس کی قمیص پیچھے سے پھاڑی گئی ہو تو عورت نے جھوٹ کہا اور یہ سچوں سے ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

عورتوں کا فتنہ: جب حضرت یوسف کی قمیض دیکھی گئی تو وہ پیچھے سے پھٹی ہوئی تھی عزیز مصر کو معلوم ہو گیا کہ اصل مجرم اس کی بیوی ہے اور اس کا بیان محض فریب کاری ہے لیکن اپنی اور اپنے خاندان کی بدنامی کی وجہ سے اس نے بیوی پر کوئی مواخذہ نہیں کیا مبادا یہ بات پھیل جائے۔ صرف اتنا کہا کہ یہ بیان تیرا ایک چلتر تھا اور یوسف علیہ السلام پر بہت بڑا بہتان تھا اور تم عورتوں کے چلتر بڑے گمراہ کن ہوتے ہیں۔ یوسف علیہ السلام کی تم دوہری مجرم ہو ایک اسے بدکاری پر اُکسایا اور دوسرے اس پر الزام لگایا لہٰذا اب اس سے معافی مانگو۔ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ سخت کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔ (بخاری: ۵۰۹۶)