وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ
اور دن کے دونوں کناروں میں نماز قائم کر اور رات کی کچھ گھڑیوں میں بھی، بے شک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں۔ یہ یاد کرنے والوں کے لیے یاد دہانی ہے۔
نیکیوں سے برائیوں کا دور ہونا: دن کے اطراف سے مراد صبح اور مغرب کی نماز ہے اور کچھ رات گئے سے عشاء کی نماز مراد ہے۔ گویا اس آیت سے تین نمازیں ثابت ہوئیں۔ اور نماز اگر مکمل آداب کے ساتھ ادا کی جائے تو انسان کے چھوٹے چھوٹے گناہ از خود معاف ہو جاتے ہیں۔ جیسا کہ حدیث سے واضح ہوتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’جس مسلمان سے کوئی گناہ ہو جائے پھر وہ وضو کرے دو رکعت نماز پڑھ لے، تو اللہ اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔‘‘ (ابوداؤد: ۱۵۲۳) نیکیوں سے برائیاں دور ہو جاتی ہیں۔ نیکیوں سے برائیاں دور کرنے کی تین صورتیں ہیں۔ (۱) جو شخص نیکیاں بکثرت کرتے اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ (۲)برائی کی عادت نیکی کرنے سے چھوٹ جاتی ہے۔(۳) جس معاشرہ میں نیکی کے کام بکثرت ہو رہے ہوں برائیاں از خود وہاں سے رخصت ہونے لگتی ہیں اور سرنہیں اٹھاتیں۔ یاد دہانی ہے: یعنی تمھیں نیک بنانے اور برائیوں سے بچانے کا بہترین ذریعہ نماز ہے جس سے اللہ کی یاد تازہ ہوتی رہتی ہے۔ اسی کی طاقت سے انسان بدی کی انفرادی اور اجتماعی قوتوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔