فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّمَّا يَعْبُدُ هَٰؤُلَاءِ ۚ مَا يَعْبُدُونَ إِلَّا كَمَا يَعْبُدُ آبَاؤُهُم مِّن قَبْلُ ۚ وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنقُوصٍ
پس تو اس کے بارے میں جس کی یہ لوگ عبادت کرتے ہیں، کسی شک میں نہ رہ، یہ لوگ عبادت نہیں کرتے مگر جیسے ان سے پہلے ان کے باپ دادا عبادت کرتے تھے اور بے شک ہم یقیناً انھیں ان کا حصہ پورا پورا دینے والے ہیں، جس میں کوئی کمی نہ کی گئی ہوگی۔
یہ خطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کومحض تاکید مزید کے لیے ہے ورنہ خطاب عام لوگوں کو ہے۔مشرکوں کے شرک کے باطل ہونے میں ہرگز شبہ نہ کرنا ان کے پاس سوائے باپ دادا کی بھونڈی تقلید کے اور کوئی دلیل ہی کیا ہے؟ ان کی نیکیاں انھیں دنیا میں ہی مل جائیں گی آخرت میں عذاب ہی عذاب ہوگا۔ خیرو شر کے سب وعدے پورے ہونے والے ہیں ان کے عذاب کا مقررہ حصہ انھیں ضرور پہنچے گا۔