سورة ھود - آیت 108

وَأَمَّا الَّذِينَ سُعِدُوا فَفِي الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ ۖ عَطَاءً غَيْرَ مَجْذُوذٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور رہ گئے وہ جو خوش قسمت بنائے گئے تو وہ جنت میں ہوں گے، ہمیشہ اس میں رہنے والے، جب تک سارے آسمان اور زمین قائم ہیں مگر جو تیرا رب چاہے۔ ایسا عطیہ جو قطع کیا جانے والا نہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ضحاک اور حسن بصری کا قول: یہ بھی موحد گناہ گاروں کے حق میں ہے وہ کچھ مدت جہنم میں گزار کر اس کے بعد وہاں سے نکالے جائیں گے یہ عطیہ ربانی ہے جو ختم نہ ہو گا یعنی دیگر جنتیوں کی طرح یہ نافرمان مومن ہمیشہ سے جنت میں نہیں رہیں گے بلکہ ابتدا میں کچھ عرصہ جہنم میں گزرے گا پھر انبیا اور اہل ایمان کی سفارش سے ان کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا۔ جیسا کہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ جن گناہ گاروں کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا۔ یہ داخلہ عارضی نہیں ہمیشہ کے لیے ہوگا اور تمام جنتی اللہ تعالیٰ کی عطا اور نعمتوں سے ہمیشہ لطف اندوز ہوتے رہیں گے۔ موت کو چت کُبرے مینڈھے کی صورت میں لاکر ذبح کر دیا جائے گا پھر فرما دیا جائے گا کہ اہل جنت تم ہمیشہ جنت میں رہو گے اور موت نہیں، اور اہل جہنم تمھارے لیے بھی ہمیشگی ہے موت نہیں۔ (بخاری: ۴۷۳۰)