سورة ھود - آیت 105
يَوْمَ يَأْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَسَعِيدٌ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
جس دن وہ (وقت) آئے گا، کوئی شخص اس کی اجازت کے سوا بات نہیں کرے گا، پھر ان میں سے کوئی بد بخت ہوگا اور کوئی خوش قسمت۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
کلام بھی نہ کر سکے گا سے مراد: کسی کو اللہ تعالیٰ سے کسی طرح کی بات یا شفاعت کرنے کی ہمت نہ ہوگی الایہ کہ وہ اجازت دے دے۔ شفاعت کی بابت ایک طویل حدیث میں ہے کہ: ’’اس دن انبیاء کے علاوہ کسی کو گفتگو کی ہمت نہ ہوگی اور انبیاء کی زبان پر بھی اس دن صرف یہی ہوگا کہ یااللہ! ہمیں بچالے، ہمیں بچا لے۔ (بخاری: ۷۴۷۳، مسلم: ۱۸۲) اس سے لوگوں کو سبق حاصل ہونا چاہیے جو اپنے بزرگوں، پیرومرشدوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہیں کہ وہ انھیں بخشوا لیں گے۔