وَكَذَٰلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَىٰ وَهِيَ ظَالِمَةٌ ۚ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ
اور تیرے رب کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے، جب وہ بستیوں کو پکڑتا ہے، اس حال میں کہ وہ ظلم کرنے والی ہوتی ہیں، بے شک اس کی پکڑ بڑی دردناک، بہت سخت ہے۔
یعنی اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو مہلت دیے جاتا ہے اور مہلت سے مقصود تنبیہ بھی ہے اور اتمام حجت بھی۔ لیکن جس قوم پر اتمام حجت ہو چکے اور تنبیہات بھی سود مند ثابت نہ ہوں اور ان لوگوں میں خیراور بھلائی کو قبول کرنے کی استعداد ہی باقی نہ رہے تو پھر اس وقت ان پر ایسا قہر الٰہی نازل ہوتا ہے۔ جو ان کے لیے سخت تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ہوتا ہے۔ اور اس عذاب سے بسا اوقات اس قوم کا نام و نشان ہی صفحہ ہستی سے مٹا دیاجاتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یقینا ظالم کو مہلت دیتا ہے لیکن جب اس کی گرفت کرنے پر آتا ہے ۔ پھر نا گہاں دبا دیتا ہے اور پھر مہلت نہیں دیتا۔(بخاری: ۴۶۸۶)