سورة البقرة - آیت 150

وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ۚ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور تو جہاں سے نکلے سو اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لے اور تم جہاں کہیں ہو سو اپنے چہرے اس کی طرف پھیر لو، تاکہ لوگوں کے پاس تمھارے خلاف کوئی حجت نہ رہے، سوائے ان کے جنھوں نے ان میں سے ظلم کیا ہے، سو ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور تاکہ تم ہدایت پاؤ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مجھ ہی سے ڈرو: یعنی مشرکوں کی باتوں کی پروا نہ کرو جووہ کہتے تھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا قبلہ تو اختیار کرلیا ۔ عنقریب دین بھی اختیار کریں گے۔ مجھ سے ہی ڈرتے رہو: ’’میں جو حکم دیتا رہوں اس پر بلا خوف عمل کرتے رہو تحویل قبلہ کو اتمام نعمت اور ہدایت ملنے سے تعبیر فرمایا کہ حکم الٰہی پر عمل کرنا یقینا انسان کو انعام و اکرام کا مستحق بناتا ہے اور ہدایت کی توفیق بھی اُسے نصیب ہوتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے استغفار كو لازم پكڑا ، اللہ تعالیٰ اس كے لیے ہر تنگی اور ہر پریشانی سے نكلنے كا راستہ بنا دے گا، اور اس كو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو گا۔ ‘‘ (ابوداؤد: ۱۵۲۰)