قَالَ لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً أَوْ آوِي إِلَىٰ رُكْنٍ شَدِيدٍ
اس نے کہا کاش! واقعی میرے پاس تمھارے مقابلہ کی کچھ طاقت ہوتی، یا میں کسی مضبوط سہارے کی پناہ لیتا۔
سیدنا لوط علیہ السلام کی بے بسی: سیدنا لوط علیہ السلام اس علاقہ سدوم میں غریب الدیار تھے۔ آپ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔ ہجرت کرکے فلسطین آئے پھر جب انھیں نبوت عطا ہوئی تو سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے انھیں بغرض دعوت سدوم بھیج دیا۔ یہاں ان کا کوئی کنبہ قبیلہ بھی نہ تھا اور بیوی بھی کافرہ تھی اور اسی قوم کی فرد تھی اور ان طوالت کرنے والے اور مشٹنڈوں سے ساز باز رکھتی تھی۔ اور جب کوئی مہمان گھر آتا تو انھیں خفیہ طور پر اطلاع کر دیتی تھی۔ چنانچہ اسی بے بسی کے عالم میں حضرت لوط علیہ السلام آرزو کر رہے ہیں کہ کاش! میرے اپنے پاس کوئی قوت ہوتی یا کسی خاندان اور قبیلے کی پناہ اور مدد مجھے حاصل ہوتی تو آج میرے مہمانوں کی وجہ سے یہ ذلت و رسوائی نہ ہوتی میں ان بدقماشوں سے نمٹ لیتا اور اپنے مہمانوں کی حفاظت کر لیتا۔