وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءَكِ وَيَا سَمَاءُ أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاءُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ ۖ وَقِيلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اور کہا گیا اے زمین! تو اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان! تو تھم جا اور پانی نیچے اتار دیا گیا اور کام تمام کردیا گیا اور وہ جودی پر جا ٹھہری اور کہا گیا ظالم لوگوں کے لیے دوری ہو۔
اللہ تعالیٰ نے زمین کو پانی نگل لینے کا حکم دیا جو اس سے ابلا ہوا اور آسمان کا برسایا ہوا تھا، آسمان کو بھی پانی برسانے سے روک دیا گیا۔ پھر پانی آہستہ آہستہ گھٹنے لگا اور کام پورا ہو گیا یعنی تمام کافر نابود ہو گئے صرف کشتی والے مومن ہی بچے کشتی اپنے رب کے حکم سے جودی پہاڑ پر رُک گئی۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کشتی مہینے بھر تک یہیں لگی رہی ۔ اور سب لوگ اتر گئے کشتی لوگوں کی عبرت کے لیے یہیں ثابت و سالم رکھی رہی، یہاں تک کہ اس اُمت کے اول لوگوں نے بھی اسے دیکھ لیا۔ (تفسیر طبری: ۱۵/ ۳۳۴)