أَن لَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۖ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ
کہ تم اللہ کے سوا (کسی کی) عبادت نہ کرو۔ بے شک میں تم پر ایک درد ناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔
یہ وہی دعوت توحید ہے جو ہر نبی نے آکر اپنی اپنی قوم کو دی جس طرح فرمایا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَا اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِيْ اِلَيْهِ اَنَّهٗ لَا اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾ (الانبیاء: ۲۵) ’’جو پیغمبر ہم نے آپ سے پہلے بھیجے ان کی طرف یہی وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں پس میری ہی عبادت کرو۔‘‘ اگر تم نے غیر اللہ کی عبادت نہ چھوڑی تو قیامت کے دن کے دردناک عذابوں میں مجھے تمھارے لینے کا خوف ہے۔ قوم نوح علیہ السلام اپنے پانچ فوت شدہ بزرگوں کے مجسموں کی بچاری تھی جن کے نام یہ ہیں ود، سواع، یغوث، یعوق، اور نسر کہ یہ لوگ ان کے مجسموں کو پوجتے تھے۔ اس کی تفصیل سورۂ الاعراف میں گزر چکی ہے۔ سورہ نوح میں بھی اس کا ذکر آئے گا۔