وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ۚ كُلٌّ فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
اور زمین میں کوئی چلنے والا (جاندار) نہیں مگر اس کا رزق اللہ ہی پر ہے اور وہ اس کے ٹھہرنے کی جگہ اور اس کے سونپے جانے کی جگہ کو جانتا ہے، سب کچھ ایک واضح کتاب میں درج ہے۔
ہر مخلوق کا روزی رساں اللہ ہے۔ اللہ صرف انسانوں کا ہی نہیں بلکہ زمین پر چلنے والے جانوروں حتیٰ کہ کیڑے مکوڑوں اور چیونٹیوں کا رزق بھی اللہ کے ذمہ ہے۔ وہی ان کے چلنے پھرنے آنے جانے، رہنے سہنے، مرنے جینے اور ماں کے رحم میں قرار پکڑنے کو اور باپ کی پیٹھ کی جگہ کو بھی جانتا ہے۔ یہ تمام باتیں اللہ کی واضح کتاب میں لکھی ہوئی ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِي الْاَرْضِ وَ لَا طٰٓىِٕرٍ يَّطِيْرُ بِجَنَاحَيْهِ اِلَّا اُمَمٌ اَمْثَالُكُمْ مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتٰبِ مِنْ شَيْءٍ ثُمَّ اِلٰى رَبِّهِمْ يُحْشَرُوْنَ﴾ (الانعام: ۳۸) ’’زمین پر چلنے والے جانور اور اپنے پروں پر اُڑنے والے پرند سب کے سب تم جیسی ہی اُمتیں ہیں ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی، پھر سب کے سب اپنے پروردگار کی طر ف جمع کیے جائیں گے۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ عِنْدَهٗ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا اِلَّا هُوَ وَ يَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ مَا تَسْقُطُ مِنْ وَّرَقَةٍ اِلَّا يَعْلَمُهَا وَ لَا حَبَّةٍ فِيْ ظُلُمٰتِ الْاَرْضِ وَ لَا رَطْبٍ وَّ لَا يَابِسٍ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مُّبِيْنٍ﴾ (الانعام: ۵۹) ’’غیب کی کنجیاں اسی اللہ کے پاس ہیں انھیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا خشکی تری کی تمام چیزوں کا اس کو علم ہے۔ جو پتا جھڑتا ہے اسے اس کا علم ہے۔ کوئی دانہ زمین کے اندھیروں میں اور کوئی تر خشک چیز ایسی نہیں جو واضح کتاب میں نہ ہو۔‘‘ اس آیت سے جہاں اللہ کی کمال رزاقیت کا اندازہ ہوتا ہے، وہاں اس کی وسعت علم کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔