قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۖ وَمَا أَنَا عَلَيْكُم بِوَكِيلٍ
کہہ دے اے لوگو! بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے حق آگیا ہے، تو جو سیدھے راستے پر آیا تو وہ اپنی جان ہی کے لیے راستے پر آتا ہے اور جو گمراہ ہوا وہ اسی پر گمراہ ہوتا ہے اور میں تم پر ہرگز کوئی نگران نہیں ہوں۔
اوپر کی تین آیات میں ہدایت کا مفہوم بیان کر دیا گیا ہے۔ جس کے اصول یہ ہیں۔(۱) شرک سے مکمل اجتناب (۲)خالصتاً اللہ کی ذات پر بھروسہ کرنا (۳) ادھر ادھر دیکھے بغیر اللہ کی نازل کردہ شریعت پر پوری یکسوئی سے گامزن ہو جانا، دنیا میں فائدہ: (۱) زندگی کے ہر شعبہ میں اسے مکمل رہنمائی حاصل ہوجاتی ہے۔ (۲) بیرونی نظریات و فلسفوں کی ضرورت نہیں رہتی (۳) زندگی ذمہ دارانہ اور پر سکون طور پر گزرتی ہے۔ اور آخرت میں یقینا فلاح ہوگی۔یہ بات اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر سے فرماتے ہیں کہ لوگوں کو آپ خبردار کردیں کہ میں جو لایا ہوں وہ اللہ کی طرف سے ہے۔ جو اس کی اتباع کرے گا وہ اپنے نفع کو جمع کرے گا اور جو اس سے بھٹک جائے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور میں تم پر وکیل نہیں ہوں کہ تمھیں ایمان لانے پر مجبور کروں میں تو کہنے سننے والا ہوں۔ ہدایات دینے والا تو اللہ تعالیٰ ہے۔