سورة یونس - آیت 75

ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِم مُّوسَىٰ وَهَارُونَ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ بِآيَاتِنَا فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تو انھوں نے بہت تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے حضر ت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام کو فرعون اور درباریوں کی طرف معجزات دے کر بھیجا۔ اور انھیں دو باتوں کی دعوت دی۔ (۱) ایک یہ کہ صرف ایک ہی سچے معبود پر ایمان لاؤ اور اُسی کی عبادت کرو۔ (۲) بنی اسرائیل کو اپنی غلامی سے آزاد کرکے میرے حوالے کردو۔ فرعون جیسے خدائی کے دعوے دار کو یہ دعوت کسی طرح بھی پسند نہ آسکتی تھی۔ لہٰذا اُس نے فوراً مطالبہ پیش کر دیا کہ اگر تم فی الواقع اللہ کے پیغمبر ہو تو اپنی نبوت کی تصدیق کے طور پر کوئی نشانی پیش کرو۔ اس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا زمین پر پھینک دیا جو دیکھتے ہی دیکھتے اژدھا بن گیا دوسری نشانی اپنا داہنا ہاتھ بغل میں رکھا پھر نکالا تو وہ چمک رہا تھا۔ معجزات دیکھ کر بھی آل فرعون نے اتباع حق سے تکبر کیا، اور وہ تھے بھی پکے مجرم۔