سورة یونس - آیت 57

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے لوگو! بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے عظیم نصیحت اور اس کے لیے سراسر شفا جو سینوں میں ہے اور ایمان والوں کے لیے سرا سر ہدایت اور رحمت آئی ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قرآن کی چار صفات ہیں: ۱۔ موعظت، ۲۔ شفا، ۳۔ ہدایت، ۴۔ رحمت ۱۔موعظت: اس صفت کو کہتے ہیں جو انسان کو دنیا کی رنگینیوں سے ہٹا کر اللہ کی یاد اور روز آخرت کی طرف مبذول کرے اور اس کے دل میں دنیا سے بے رغبتی اور آخرت سے لگاؤ پیدا ہو۔ ۲۔قرآن دلوں کی بیماریوں مثلاً شرک اور کفر کا عقیدہ، حسد، بغض، خود غرضی، بخل اور لالچ وغیرہ سے شفا کا کام دیتا ہے۔ جو شخص قرآن پڑھتا اور اس پر عمل کرتا ہے یہ روگ از خود اس کے دل سے دور ہو جاتے ہیں۔ ۳۔ ہدایت: قرآن انسانی زندگی کی رہنمائی کرتا ہے۔ ہر فرد کے حقوق کا الگ الگ تعین کرتا ہے جس سے کسی پر زیادتی نہ ہو۔ ۴۔ رحمت: جو شخص قرآن پر عمل پیرا ہوتا ہے اس پر اس دنیا میں بھی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اور آخرت میں بھی ہوگا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس کتاب کے ذریعہ سے بہت سے لوگوں کو سربلندی عطا کرے گا اور بہت سے لوگوں کو ذلیل کرے گا۔‘‘ (مسلم: ۸۱۷) سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی کتاب میں ہدایت ہے۔ روشنی ہے جس نے اسے مضبوطی سے پکڑے رکھا وہ ہدایت پر قائم ہوگیا اور جس نے اس سے غفلت برتی وہ گمراہ ہو گیا۔‘‘ (مسلم: ۲۴۰۸)