وَمِنْهُم مَّن يَنظُرُ إِلَيْكَ ۚ أَفَأَنتَ تَهْدِي الْعُمْيَ وَلَوْ كَانُوا لَا يُبْصِرُونَ
اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو تیری طرف دیکھتے ہیں، تو کیا تو اندھوں کو راستہ دکھائے گا، اگرچہ وہ نہ دیکھتے ہوں۔
دل بینا اور ظاہر بینائی: اسی طرح بعض لوگ آپ کی طرف دیکھتے ہیں، آپ کے پاکیزہ اخلاق صاف ستھری تعلیم، نبوت کی روشن دلیلیں ہر وقت ان کے سامنے ہیں لیکن چونکہ ان کا مقصد کچھ اور ہوتا ہے اس لیے انھیں اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا، جس طرح ایک اندھے کو نہیں ہوتا۔ خاص کروہ اندھا جو بصارت کے ساتھ بصیرت سے بھی محروم ہو، کیونکہ بعض اندھے جنھیں دل کی بصیرت ہوتی ہے۔ وہ آنکھوں کی بصارت سے محروم ہونے کے باوجود بہت کچھ سمجھ لیتے ہیں، لیکن ان کی مثال ایسی ہی ہے جیسے کوئی اندھا جو دل کی بصیرت سے بھی محروم ہو مطلب یہ کہ ایسے لوگوں کے ظاہری طور پر سننے اور دیکھنے سے آپ یہ توقع مت رکھیں کہ آپ کی باتوں کا ان پر کچھ اثر ہوگا اور وہ ایمان لے آئیں گے۔ ایک دوسرے مقام پر قرآن میں ایسے لوگوں کو چوپایوں سے بھی بدتر قرار دیا گیا ہے۔ چوپایوں میں تو عقل و فہم کا ملکہ پیدا ہی نہیں کیا گیا جب کہ ان میں ایسا ملکہ ہونے کے باوجود اس سے کام نہیں لیتے۔ (تیسیر القرآن)