وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَّا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور جن لوگوں نے برائیاں کمائیں، کسی بھی برائی کا بدلہ اس جیسا ہوگا اور انہیں بڑی ذلت ڈھانپے گی، انھیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا، گویا ان کے چہروں پر رات کے بہت سے ٹکڑے اوڑھا دیے گئے ہیں، جبکہ وہ اندھیری ہے۔ یہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
نیک لوگوں کے حال بیان کرنے کے بعد اب بدوں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔کہ ان کی بدکاریوں کا اتنا ہی بدلہ دیا جائے گا جتنی برائی انھوں نے کی ہوگی۔روز محشر جو دنیا کے حساب سے پچاس ہزار سال کا دن ہوگا ان کے چہروں پر سیاہیاں چڑھ جائیں گی، ذلت و پستی سے ان کے منہ کالے پڑ جائیں گے یہ اپنے مظالم سے اللہ کو بے خبر سمجھتے تھے حالانکہ انھیں اس دن تک کی ڈھیل ملی تھی آج ان کی آنکھیں چڑھ جائیں گی شکلیں بگڑ جائیں گی۔ ان کے چہروں پر اس قدر تاریکی ہوگی جیسے اندھیری رات کا کچھ حصہ ان پر جماد دیا گیا ہو۔ آج کوئی نہ ہوگا جو ان کو بچا لے، کوئی بھاگنے کی جگہ نظر نہ آئے گی۔