سورة یونس - آیت 19

وَمَا كَانَ النَّاسُ إِلَّا أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُوا ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور نہیں تھے لوگ مگر ایک ہی امت، پھر وہ جدا جدا ہوگئے اور اگر وہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے پہلے طے ہوچکی تو ان کے درمیان اس بات کے بارے میں ضرور فیصلہ کردیا جاتا جس میں وہ اختلاف کرر ہے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ سنو پہلے سب ہی لوگ مسلمان تھے یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت نوح علیہ السلام تک دس صدیاں لوگ مسلمان تھے۔ پھر اختلاف رو نما ہوا پھر لوگوں نے غیر خدا کی پرستش شروع کر دی۔ اللہ تعالیٰ نے رسولوں کا سلسلہ جاری کیا تاکہ ثبوت و دلیل کے بعد جس کا جی چاہے فرمانبرداری کرے اور جس کا جی چاہے نافرمانی کرے۔ چونکہ اللہ کی طرف سے فیصلے کا دن مقرر ہے۔ اور حجت تمام کرنے سے پہلے عذاب نہیں ہوتا اس لیے موت کا وقت مقرر ہے۔ ورنہ ابھی حساب چکا دیا جاتا۔ مومنوں کو سعادت مند اور کافروں کو عذاب و حشت میں مبتلا کر چکا ہوتا۔ (ابن کثیر)