إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ ۖ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ
جب اس سے اس کے رب نے کہا فرماں بردار ہوجا، اس نے کہا میں جہانوں کے رب کے لیے فرماں بردار ہوگیا۔
اپنی ہستی کو اللہ کو سونپ دو اپنا مالک آقا اور معبود جان کر تو حضرت ابراہیم نے فوراً اللہ کا حکم مان لیا اور کہا کہ میں جہانوں کے رب کا فرمانبردار بن گیا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے مطابق زندگی گزار کر انسان اپنی ہستی کو اللہ کے حوالے کرتا ہے۔ابراہیمؑ بڑے ہی رجوع کرنے والے اور بردبار تھے، اللہ نے ان کے اوصاف سورۂ انعام (۷۹)، التوبہ (۱۴۴)، آل عمران(۶۷)، الزخرف(۲۸)، اور سورۂ ھود(۷۱) میں بیان کیے ہیں۔ حضرت ابوبکر صدیق غارثور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چھپے ہوئے تھے ۔ مشرکوں کو غار کے قریب دیکھ کر آپ ڈرگئے کہ دشمن ہمیں دیکھ لیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ابوبکر! ’’ان دو کی نسبت تیرا کیا خیال ہے جن کا تیسرا خود اللہ تعالیٰ ہے۔‘‘(بخاری: ۴۶۶۴) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں پناہ مانگتا ہوں اس بات سے كہ گمراہ ہوجاؤں یا کردیا جاؤں پھسل جاؤں یا پھسلادیا جاؤں۔ میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے۔(ابوداؤد: ۵۰۹۶۔ ابن ماجہ: ۳۸۸۴)