فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۚ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الْمُجْرِمُونَ
پھر اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو اللہ پر کوئی جھوٹ باندھے، یا اس کی آیات کو جھٹلائے۔ بے شک حقیقت یہ ہے کہ مجرم لوگ فلاح نہیں پاتے۔
سب سے بڑا ظالم: اس سے زیادہ ظالم، اس سے زیادہ مجرم، اس سے زیادہ سرکش اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور اُس کی طرف نسبت کرکے وہ کہے جو اُس نے نہ فرمایا ہو۔ ﴿وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ قَالَ اُوْحِيَ اِلَيَّ وَ لَمْ يُوْحَ اِلَيْهِ شَيْءٌ﴾ (الانعام: ۹۳) ’’اللہ پر جھوٹ افترا کرنے والے یا اس کی طرف وحی نہ آنے کے باوجود وحی آنے کا دعویٰ کرنے والے سے بڑھ کر ظالم کوئی نہیں۔‘‘ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے میں آئے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے لیے گئے، میں بھی گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر نظریں پڑتے ہی میں نے سمجھ لیا کہ یہ چہرہ کسی جھوٹے آدمی کا نہیں، پاس گیا تو سب سے پہلے آپ کی زبان مبارک سے یہ کلام سنا کہ لوگو سلام پھیلاؤ، کھانا کھلاتے رہا کرو، صلہ رحمی قائم رکھو، راتوں کو لوگوں کی نیند کے وقت تہجد کی نماز پڑھا کرو تو سلامتی کے ساتھ جنت میں جاؤ گے (ترمذی: ۲۴۸۵) اللہ پر جھوٹ باندھنے والے یا اس کی آیات کو جھٹلانے والوں کو کبھی اخروی فلاح نصیب نہیں ہوگی۔