وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّىٰ يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اور اللہ کبھی ایسا نہیں کہ کسی قوم کو اس کے بعد گمراہ کر دے کہ انھیں ہدایت دے چکا ہو، یہاں تک کہ ان کے لیے وہ چیزیں واضح کر دے جن سے وہ بچیں۔ بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
جاہل اور گمراہ میں فرق: جب اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے حق میں دعا مغفرت سے روکا تو بعض صحابہ رضی اللہ عنہ کو جنھوں نے ایسا کیا تھا اندیشہ ہوا کہ ایسا کرکے انھوں نے گمراہی کا کام تو نہیں کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب تک بچنے والے کاموں کی وضاحت نہیں فرما دیتا اس وقت تک اس پر مواخذہ بھی نہیں کرتا، نہ اسے گمراہی قرار دیتا ہے۔ البتہ جب کوئی ان کاموں سے نہیں بچتا جن سے روکا جا چکا ہو، تو پھر اللہ تعالیٰ اُسے گمراہ کردیتا ہے۔ اس لیے جن لوگوں نے اس حکم سے قبل اپنے فوت شدہ مشرک رشتہ داروں کے لیے مغفرت کی دعائیں کی ہیں ان کا مواخذہ نہیں ہوگا کیونکہ انھیں مسئلے کا اس وقت علم ہی نہیں تھا۔ اس طرح اگر کسی کو حکم شرعی کا علم نہ ہو تو اسے جاہل تو کہہ سکتے ہیں گمراہ نہیں کہہ سکتے۔