وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ۖ إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
اور جب ابراہیم اس گھر کی بنیادیں اٹھا رہا تھا اور اسماعیل بھی۔ اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما، بے شک تو ہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
یہ آزمائشوں کا سفر تھا حضرت ابراہیم نے ہجرت کی ، گھر بار چھوڑا، وطن چھوڑا، بڑھاپے کی اولاد کو بے آب و گیاہ علاقے میں چھوڑ دیا۔ اللہ کے سوا کوئی سہارا نہیں تھا اللہ نے جب انھیں چن لیا تو بلند مقام پر لے آیا۔ بھڑکتی آگ کو ٹھنڈا کردیا (سعی کرنا بی بی حاجرہ کی یادگار ہے)۔حضرت ابراہیم نے اتنی بڑی آزمائشوں کے باوجود ایک بار بھی شکوہ نہیں کیابلکہ خانہ کعبہ کی تعمیر کا حکم ملنے پر ایک ایک پتھر لگاتے ہوئے دعا کرتے رہے کہ الٰہی ہماری یہ خدمت قبول فرما۔ بلاشبہ تو ہی سب کی سننے والا اور جاننے والا ہے۔