فَلْيَضْحَكُوا قَلِيلًا وَلْيَبْكُوا كَثِيرًا جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
پس وہ بہت کم ہنسیں اور بہت زیادہ روئیں، اس کے بدلے جو وہ کمائی کرتے رہے ہیں۔
ہنسیں کم، روئیں زیادہ: عرب کا شاعر کہتا ہے کہ تونے اپنی عمر سردی گرمی سے بچنے کی کوشش میں گزار دی حالانکہ تجھے چاہیے تھا کہ اللہ کی نافرمانیوں سے بچتا کہ جہنم کی آگ سے بچ جاتا۔ (ابن کثیر: ۲/ ۵۹) اللہ تعالیٰ منافقوں کو ڈرا رہا ہے کہ تھوڑی سی زندگی میں یہاں تو جتنا چاہیں ہنس لیں۔ لیکن اس آنیوالی بڑی زندگی میں ان کے لیے رونا ہی رونا ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو روؤ اور اگر رونا نہ آئے تو زبردستی روؤ۔ جہنمی روئیں گے یہاں تک کہ ان کے رخساروں پر نہروں جیسے گڑھے پڑ جائیں گے، آخر آنسو ختم جائیں گے تو آنکھیں خون برسانے لگیں گی ان کی آنکھوں سے اس قدر آنسو اور خون بہا ہوگا کہ اگر کوئی اس میں کشتیاں چلانی چاہے تو چلا سکتا ہے۔ (ابن ماجہ: ۴۳۲۴)