سورة التوبہ - آیت 80

اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

ان کے لیے بخشش مانگ، یا ان کے لیے بخشش نہ مانگ، اگر تو ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کرے گا تو بھی اللہ انھیں ہرگز نہ بخشے گا۔ یہ اس لیے کہ بے شک انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

منافق کے لیے استغفار کی ممانعت: اے نبی! یہ منافق اس قابل نہیں کہ آپ انکی بخشش کی دعا کرو۔ اگر آپ ستر بار بھی اللہ سے ان کے لیے بخشش طلب کرو گے تو اللہ انھیں نہیں بخشے گا۔ ستر سے مراد: کثرت سے مغفرت کرنا ہے یہ نہیں کہ ستر سے زیادہ بار مغفرت طلب کرنے سے بخشش ہوجائے گی۔ مبالغے کا عدد ہے یہاں عدم مغفرت کا ضابطہ بیان کردیا گیا ہے۔ تاکہ لوگ کسی کی سفارش کی اُمید پر نہ رہیں بلکہ ایمان اور عمل صالح کی پونجی لے کر اللہ کے دربار میں حاضر ہوں، اور اگر یہ زاد آخرت کسی کے پاس نہیں ہوگا تو ایسے کافروں اور نافرمانوں کی کوئی شفاعت نہیں کرے گا۔ اللہ ہدایت نہیں دیتا: اس ہدایت سے مراد وہ ہدایت جو انسان کو مطلوب (ایمان) تک پہنچا دیتی ہے ورنہ راہنمائی یا راستے کی نشان دہی کا اہتمام تو دنیا میں ہر کافر و مومن کے لیے کردیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّا هَدَيْنٰهُ السَّبِيْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّ اِمَّا كَفُوْرًا﴾ (الدہر: ۳) ’’ہم نے اسے راہ دکھائی اب خواہ وہ شکر گزار رہے خواہ نا شکرا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ هَدَيْنٰهُ النَّجْدَيْنِ﴾ (البلد: ۱۰) ’’ہم نے دکھا دیے ان کو دونوں راستے۔‘‘ یعنی خیرو شر کے۔