لَوْ خَرَجُوا فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلَّا خَبَالًا وَلَأَوْضَعُوا خِلَالَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ
اگر وہ تم میں نکلتے تو خرابی کے سوا تم میں کسی چیز کا اضافہ نہ کرتے اور ضرور تمھارے درمیان (گھوڑے) دوڑاتے، اس حال میں کہ تم میں فتنہ تلاش کرتے، اور تم میں کچھ ان کی باتیں کان لگا کر سننے والے ہیں اور اللہ ان ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔
سادہ لوح مسلمانوں کو ہدایت: یعنی اے مسلمانو! تم میں بھی بعض ایسے سادہ لوح افراد موجود ہیں جو ان منافقوں کی باتیں بڑے غور سے سنتے اور ان کے مطیع ہوجاتے ہیں یعنی عبداللہ بن ابی اور جدبن قیس جیسے بڑے بڑے روسا اور ذی اثر منافق۔ اگر یہ ساتھ ہوتے تو غلط رائے اور مشورے دے کر مسلمانوں میں انتشار ہی کا باعث بنتے، اور چغل خوری وغیرہ کے ذریعے سے تمہارے اندر فتنہ برپا کرنے میں وہ کوئی کسر نہ چھوڑتے۔ مثلاً اتحاد کو پارہ پارہ کردینا اور ان کے مابین باہمی عداوت و نفر ت پیدا کردینا، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ منافقین کی جاسوسی کرنے والے کچھ لوگ مومنین کے ساتھ بھی لشکر میں موجود تھے جو منافقین کو مسلمانوں کی خبریں پہنچایا کرتے، اور یہ انکی لاعلمی تھی اور سچ ہے پورا علم اللہ کو ہی ہے غائب و حاضر، جو ہوچکا، جو ہونے والا ہے سب اس پرروشن ہے اس لیے اپنے علم غیب کی بنا پر اللہ فرماتا ہے کہ تم مسلمانو! ان کا نہ نکلنا ہی غنیمت سمجھو۔