إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اگر تم اس کی مدد نہ کرو تو بلاشبہ اللہ نے اس کی مدد کی، جب اسے ان لوگوں نے نکال دیا جنھوں نے کفر کیا، جب کہ وہ دو میں دوسرا تھا، جب وہ دونوں غار میں تھے، جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا غم نہ کر، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ تو اللہ نے اپنی سکینت اس پر اتار دی اور اسے ان لشکروں کے ساتھ قوت دی جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کی بات نیچی کردی جنھوں نے کفر کیا اور اللہ کی بات ہی سب سے اونچی ہے اور اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
اللہ کی مدد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے: جہاد سے پیچھے رہ جانے والوں سے کہا جارہا ہے کہ اگر تم میرے رسول کی مدد و تائید چھوڑ دو گے تو میں کسی کا محتاج نہیں میں خود اس کا ناصر و حافظ کافی ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کی اس وقت بھی مدد کی جب ہجرت کرتے ہو غار میں پناہ لی تھی۔ اور اپنے ساتھی ابوبکر صدیق سے کہا تھا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب ہم غار میں تھے تو میں نے آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر ان مشرکین نے (جو تعاقب میں ہیں) اپنے قدموں پر نظر ڈالی تو یقیناً ہمیں دیکھ لیں گے۔ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اے ابوبکر! تمہارا ان دو کے بارے میں کیا خیال ہے جن کا تیسرا اللہ ہے۔ (بخاری: ۳۶۵۳) یعنی اللہ کی مدد اور نصرت ان کے شامل حال ہے یہ مدد کی دو صورتیں بیان فرمائی ہیں ایک سکینت دوسری فرشتوں سے مدد۔ رسول اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ ایک شخص اپنی بہادری کے لیے۔ دوسرا غنیمت کے لیے۔ تیسرا لوگوں کو خوش کرنے کے لیے لڑ رہا ہے۔ تو ان میں اللہ کی راہ کا مجاہد کون ہے۔ آپ نے فرمایا ’’جو کلمہ حق کو بلند و بالا کرنے کے لیے لڑے وہ راہ حق کا مجاہد ہے۔ (بخاری: ۲۸۱۰)