كَيْفَ وَإِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً ۚ يُرْضُونَكُم بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَىٰ قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ
کیسے ممکن ہے جبکہ وہ اگر تم پر غالب آجائیں تو تمھارے بارے میں نہ کسی قرابت کا لحاظ کریں گے اور نہ کسی عہد کا، تمھیں اپنے مونہوں سے خوش کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان کے اکثر نافرمان ہیں۔
کافروں کی دشمنی: اللہ تعالیٰ کافروں کے مکر و فریب اور انکی عداوت سے مسلمانوں کو آگاہ کرتا ہے تاکہ وہ ان کی دوستی اپنے دل میں نہ رکھیں، نہ ان کے قول و قرار پر مطمئن رہیں ان کا کفر و شرک ان کو وعدوں کا پابند رہنے نہیں دیتا، ان کا بس چلے تو یہ تمہیں کچا چبا جائیں، نہ قرابت داری اور نہ وعدوں کا پاس رکھیں۔ ایسی بد عہد اور دغا باز قوم سے اللہ اور اُسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا عہد ہوسکتا ہے۔