وَقَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ
اور انھوں نے کہا اللہ نے کوئی اولاد بنا رکھی ہے، وہ پاک ہے، بلکہ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، سب اسی کے فرماں بردار ہیں۔
یہود کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور عیسائی کہتے ہیں کہ عیسیٰ ابن مریم اللہ کا بیٹا ہے اور مشرکین کہتے ہیں کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے اِسی کی ملک اور وہ ان کا مالک ہے ۔ لہٰذا تمام اشیاء مملوك ہوئیں جب كہ بیٹا شریک ہوتا ہے نا كہ مملوك۔ ایك حدیث قدسی میں ہے کہ بنو آدم نے مجھے جھٹلایا اور گالی دی ۔ اس کا جھٹلانا تویہ ہے کہ میں اسے دوبارہ پیدا نہ کرسکوں گا اور اس کی گالی دینا یہ ہے کہ جو اس نے میرے لیے بیوی اور بیٹا تجویز کیا۔(بخاری: ۴۴۸۲) (۲) تکلیف دہ بات سن کر بھی اللہ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں۔ مشرک کہتے ہیں کہ اللہ کی اولاد ہے پھر بھی اللہ انھیں روزی دیتا ہے۔ زمین میں رہنے کو جگہ دیتا ہے۔