ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَىٰ قَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ۙ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
یہ اس لیے کہ بے شک اللہ کبھی وہ نعمت بدلنے والا نہیں جو اس نے کسی قوم پر کی ہو، یہاں تک کہ وہ بدل دیں جو ان کے دلوں میں ہے اور اس لیے کہ بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
اللہ کا طریقہ کیا ہے: اللہ اپنی دی ہوئی نعمتیں گناہوں سے پہلے نہیں چھینتا۔ یعنی جب تک کوئی قوم کفران نعمت کا راستہ اختیار کرکے اور اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی سے اعراض کرکے اپنے احوال و اخلاق کو نہیں بدل لیتی، اللہ تعالیٰ اس پر اپنی نعمتوں کا دروازہ بند نہیں فرماتا، اور اللہ تعالیٰ کے انعامات کا مستحق بننے کے لیے ضروری ہے کہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے، اور اطاعت الٰہی کا راستہ اختیار کیا جائے۔ حالی کا شعر ؎ خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا