سورة الانفال - آیت 45

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم کسی گروہ کے مقابل ہو تو جمے رہو اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دوران جنگ اللہ کو یاد کرنا: اب مسلمانوں کو لڑائی کے آداب بتائے جارہے ہیں جن کو دشمن سے مقابلہ کے وقت ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ سب سے پہلے ہدایت کی کہ اگر مقابلہ ہوجائے تو پوری دلجمعی اور ثابت قدمی سے مقابلہ پر ڈٹ جاؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! دشمن سے مقابلے کی تمنا نہ کرو، اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگتے رہو۔ لیکن جب دشمن سے مقابلہ ہوجائے تو استقلال رکھو اور یقین مانو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر اللہ تعالیٰ سے دعا کی، کہ اے سچی کتاب کے نازل فرمانے والے، اے بادلوں کو چلانے والے اور لشکروں کو ہزیمت دینے والے اللہ ان کافروں کو شکست دے اور ان پر ہماری مدد فرما۔ (بخاری: ۲۹۶۶۔ مسلم: ۱۷۴۲) دوسری ہدایت یہ ہے کہ جنگ کے دوران اللہ کو بکثرت سے یاد کیا کرو، اللہ کا ذکر تمہاری ثابت قدمی کا باعث بن جائے، اپنی نمازوں کا بالخصوص خیال رکھو، مسلمان اگر تھوڑے ہوں تو اللہ کی مدد کے طالب رہیں اور اللہ بھی کثرت ذکر کی وجہ سے انکی طرف متوجہ رہے اور اگر مسلمان تعداد میں زیادہ ہوں تو انکے اندر غرور و تکبر پیدا نہ ہو بلکہ اصل توجہ اللہ کی مدد پر رہے۔