سورة الانفال - آیت 35
وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً ۚ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور ان کی نماز اس گھر کے پاس سیٹیاں بجانے اور تالیاں بجانے کے سوا کبھی کچھ نہیں ہوتی۔ سو عذاب چکھو اس وجہ سے جو تم کفر کرتے تھے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
بیت اللہ میں کفار کی عبادت: مشرک متولیوں کے بیت اللہ میں عبادت کے عجیب طریقے تھے،ننگے طواف کرتے، طواف کے دوران انگلیاں منہ میں ڈال کر سیٹیاں اور ہاتھوں سے تالیاں بجاتے، اور اسکووہ عبادت اور نیکی تصور کرتے تھے، پھر دعویٰ کرتے کہ اگر مسلمانوں کا دین سچا ہے تو ہم پر عذاب کیوں نازل نہیں ہوتا، غالباً وہ یہ سمجھتے تھے کہ عذاب صرف آسمان سے پتھروں کی بارش، یا خوفناک چیخ یا زبردست زلزلہ وغیرہ کی صورت میں ہی آیا کرتا ہے ۔ حالانکہ غزوہ بدر کی شکست فاش اللہ کاا یسا عذاب تھا جس نے کفر اور کافروں کی کمر توڑ دی۔