إِذْ يُوحِي رَبُّكَ إِلَى الْمَلَائِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِينَ آمَنُوا ۚ سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوا فَوْقَ الْأَعْنَاقِ وَاضْرِبُوا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ
جب تیرا رب فرشتوں کی طرف وحی کر رہا تھا کہ بے شک میں تمھارے ساتھ ہوں، پس تم ان لوگوں کو جمائے رکھو جو ایمان لائے ہیں، عنقریب میں ان لوگوں کے دلوں میں جنھوں نے کفر کیا، رعب ڈال دوں گا۔ پس ان کی گردنوں کے اوپر ضرب لگاؤ اور ان کے ہر ہر پور پر ضرب لگاؤ۔
اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دے رہے ہیں کہ کافروں کے جوڑ جوڑ پرضرب لگاؤ یعنی ہاتھوں اور پیروں کے پور پور پر ضرب لگاؤظاہر ہے جب یہ اطراف کاٹ دئیے جائیں تو وہ معذور ہو جائیں گے، اسطرح وہ ہاتھوں سے تلوار چلانے اور پاؤں سے بھاگنے کے قابل نہ رہیں گے، اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں مشرکوں کے دلوں میں مسلمانوں کی دھاک بٹھا دوں گا۔ سورہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب کافروں سے تمہاری مڈ بھیڑ ہو جائے تو گردنوں پر وار مارو جب انھیں اچھی طرح کُچل ڈالو تو اب خوب مضبو ط قید و بند سے گر فتا ر کرو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں قدرتی عذابوں سے لوگوں کو ہلاک کرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا، بلکہ گردن مارنے اور قید کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں۔ (ابن کثیر: ۲/ ۴۶۶)