وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوا يَا مُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ ۖ لَئِن كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِي إِسْرَائِيلَ
اور جب ان پر عذاب آتا تو کہتے اے موسیٰ ! اپنے رب سے اس عہد کے واسطے سے دعا کر جو اس نے تیرے ہاں دے رکھا ہے، یقیناً اگر تو ہم سے یہ عذاب دور کر دے تو ہم ضرور ہی تجھ پر ایمان لے آئیں گے اور تیرے ساتھ بنی اسرائیل کو ضرور ہی بھیج دیں گے۔
بنی اسرائیل کا یہ و طیرہ بن چکا تھا کہ جب کوئی عذاب آتا تو فوراََ حضرت مو سیٰ علیہ السلام کے پاس جاتے اور التجا کرتے اور کہتے کہ تمہارے پروردگار نے تم سے جو وعدہ کر رکھا ہے ۔اسکے مطابق تمہاری دُعا ضرور قبول ہوگی، اور اگر تمہاری دُعا سے ہم پر سے عذاب ٹل گیا تو پھر ہم تمہارا مطالبہ تسلیم کر تے ہوئے بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ روانہ کریں گے،اسطرح پانچ دفعہ عذاب آیا اور ٹالا گیا اور یہ فرعونی ہر مر تبہ اپنا عہد توڑدیتے تھے ۔