سورة البقرة - آیت 97

قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَىٰ قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے جو کوئی جبریل کا دشمن ہو تو بے شک اس نے یہ کتاب تیرے دل پر اللہ کے حکم سے اتاری ہے، اس کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے ہے اور مومنوں کے لیے سرا سر ہدایت اور خوشخبری ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہود کی جبرائیل امین سے دشمنی کی وجہ یہ تھی وہ کہتے تھے کہ یہی فرشتہ ہے جو کئی بار ہم پر عذاب لایا ہے اور ہمارے دشمنوں کو ہم پر غالب کرتا رہا ہے یہود بہتان باز قوم تھی۔ حضرت عبداللہ بن سلام مدینہ میں اپنے باغ میں میوہ چن رہے تھے جب آپ کے مدینہ تشریف لانے کی خبر سنی تو فوراً آپ کے پاس آئے اور کہا میں آپ سے تین باتیں پوچھتا ہوں جنھیں پیغمبر کے سوا کوئی نہیں بتا سکتا۔ (۱) قیامت کی پہلی نشانی کیا ہے۔ (۲) لوگ بہشت میں جاکر سب سے پہلے کیا کھائیں گے۔ (۳) اور بچہ اپنے ماں باپ کی صورت سے کیوں ملتا جلتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ابھی ابھی جبرائیل نے یہ باتیں مجھے بتائیں ہیں۔ عبداللہ بن سلام نے کہا: جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو بتایا ہے۔آپ نے فرمایا!ہاں عبداللہ بن سلام نے کہا، سارے فرشتوں میں سے وہی تو یہودیوں کا دشمن ہے اس وقت آپ نے یہ آیت پڑھی۔ عبداللہ بن سلام کے سوالوں کا جواب: آپ نے فرمایا: قیامت کی پہلی نشانی آگ ہوگی جو مشرق سے مغرب کی طرف آئے گی (۲) مچھلی کے جگر سے دعوت ہوگی۔ (۳) عورت کا پانی مرد پر غلبہ کرئے مرد کا پانی عورت پر غلبہ کرئے تو بچہ وہی صورت اختیار کرلیتا ہے ۔ ابن سلام نے مان لیا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں یہودی تو بہتان طراز ہیں۔( بخاری: ۳۳۲۹)