قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَى اللَّهِ كَذِبًا إِنْ عُدْنَا فِي مِلَّتِكُم بَعْدَ إِذْ نَجَّانَا اللَّهُ مِنْهَا ۚ وَمَا يَكُونُ لَنَا أَن نَّعُودَ فِيهَا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّنَا ۚ وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا ۚ عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا ۚ رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ
یقیناً ہم نے اللہ پر جھوٹ باندھا اگر ہم تمھاری ملت میں پھر آجائیں، اس کے بعد کہ اللہ نے ہمیں اس سے نجات دی اور ہمارے لیے ممکن نہیں کہ اس میں پھر آجائیں مگر یہ کہ اللہ چاہے، جو ہمارا رب ہے، ہمارے رب نے ہر چیز کا علم سے احاطہ کر رکھا ہے، ہم نے اللہ ہی پر بھروسا کیا، اے ہمارے رب! ہمارے درمیان اور ہماری قوم کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دے اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔
حضرت شعیب علیہ السلام نے فرمایا: تمہا ری یہ دونو ں باتیں ہمیں نامنظور ہیں اگر ہم تمہارا دین دوبارہ اختیار کر لیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہم آج تک جھوٹ بولتے اور اللہ کے ذمے جھوٹ ہی لگاتے رہے ہیں۔ اور جس کام پر اللہ نے مجھے مامور کیا ہے میں اور میرے ساتھی اسکی خلاف ورزی کرنے لگیں تو ہم سے بڑھ کر بے انصاف اور ظالم کون ہوگا، پھر فرمایا: ’’سب کچھ اللہ کے ہا تھ میں ہے آگے چل کر اگر وہ ہی کسی کے خیالات الٹ دے تو میرا کو ئی زور نہیں۔‘‘ ہر چیز کے آغاز و انجام کا علم اللہ کو ہی ہے۔ ہمارا اپنے کاموں میں توکل تواللہ کی پاک ذات پر ہے۔ پھر حضرت شعیب علیہ السلام نے اللہ تعالی سے دعا کی۔ اے اللہ تو ہم میں اور ہماری قوم میں فیصلہ کر دے، ہماری مدد فرما، تو سب حاکموں سے بہتر حاکم ہے،سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے عادل ہے، اور اللہ جب فیصلہ کرتا ہے تو وہ یہی ہوتا ہے کہ اہل ایمان کوبچاکر مکذبین اور متکبرین کو ہلاک کر دیتا ہے۔